ہم وطنوں کس منہ سے رمضاں مناتے ہو تم
بھوکے رہ کے بھی بھوک سے انجاں ہو تم
ماہ صیام میں بھی رحمت سے محروم ہو تم
مسلکوں کی جنگ میں برسر پیکار ہو تم
اپنے آبا کی محبت میں قتل ہونے اور کرنے چلے تم
اے کاش کے انسانیت کی الف ہی سمجھ پاتے تم
ہم نہ کہتے تھے نام مذہب جو یہ ملک لو گے تم
دین کو بھلا کے مسلک کو پوجو گے تم
جو چاہو فرض ، واجب اور سنّت کرو تم
مسلکوں کی آڑ میں کالے دھن کو سفید کرو تم
سا نحہ شہر اقبال سے تو مسلماں خاک،لگتے نہیں انساں تم
کرکٹ جن کا مذہب ، وہ کہیں ، اس مذہب کے ہو شیطاں تم
No comments:
Post a Comment